اہل بیت نیوز ایجنسی ابنا کی رپورٹ کے مطابق،ہندوستان کے معروف مذہبی رہنما اور مجلس علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا کلب جواد نقوی نے کہا کہ امید پورٹل یا تو لاعلمی سے بنایا گیا تھا یا جان بوجھ کر لوگوں کو ان کی وقف املاک کو رجسٹر کرنے سے روکنے کے لیے بنایا گیا تھا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ایک ضلع میں صرف ایک متولی ہی اندراج کر سکتا ہے، حالانکہ متعدد وقف ہیں۔
ایک ہی جگہ پر واقع ایک مسجد، امام باڑہ اور قبرستان کو صرف ایک کے لیے رجسٹر کیا جا رہا ہے۔ ایک وقف میں متعدد کھسرے ہوتے ہیں، لیکن پورٹل پر صرف ایک کو ہی قبول کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے یہ سوال بھی کیا کہ جب دوسرے سرکاری پورٹل آسانی سے کام کر رہے ہیں تو امید پورٹل بار بار کیوں کریش ہو رہا ہے۔
آپ کا تبصرہ